غزل
ڈاکٹر جاوید جمیل
میرے لفظوں کی چبھن اور دھار دیکھ
دیکھ میری جراءت_اظہار دیکھ
جو بنایا دوسروں کے واسطے
اپنے اندر بھی وہی معیار دیکھ
مدرسے میں رہنے والے تو کبھی
آکے باہر آج کا اخبار دیکھ
کچھ تو کر اے چارہ گر اسکا علاج
ہو گئی انسانیت بیمار دیکھ
صنعت _روحانیت پر قفل ہے
ہو گیا ہے آدمی بیکار دیکھ
آنکھ کھولیگا تو آئیں گے نظر
ہر طرف پھیلے ہوئے انوار دیکھ
ہر طرف نفرت کے اس ماحول میں
میں اکٹھا کرکے لایا پیار دیکھ
ہو سکے تو روک لے دشمن کو اب
ہو رہی ہے آخری یلغار دیکھ
دیکھتا ہے کیا مرا جاوید ضعف
دل میں محکم جذبہ_ایثار دیکھ
۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸