* ظلمت کدہ میں حسن کے آیا ہے عشق پھر *
ظلمت کدہ میں حسن کے آیا ہے عشق پھر
محروم ہے، ذلیل ہے، رسوا ہے عشق پھر
ایک اور امتحان سے گزرا ہے عشق پھر
اب کتنے زخم دیکھئے کھاتا ہےعشق پھر
دل سنگ دل کا موم ہوا اس کے نور سے
دل سے نکل کے آنکھوں میں اترا ہے عشق پھر
روکو اسے کہ موت نہ آ جائے راہ میں
راہ_ حیات چھوڑ کے بھٹکا ہے عشق پھر
فکر_ لطیف، شوخی _ احساس، نغمگی
ان کو غزل میں باندھ کے گونجا ہے عشق پھر
امید ہے کہ برسے گا رحمت کی شکل میں
بادل کی طرح زور سے گرجا ہے عشق پھر
شاید ظہور پھر ہو تجلّی کا کوہ پر
جاوید انتظار میں بیٹھا ہے عشق پھر
|