* ہے محبت یہ، محبت سے سزا دیتی ہے *
غزل
ڈاکٹر جاوید جمیل
ہے محبت یہ، محبت سے سزا دیتی ہے
آگ دوزخ کی ہے، جنت کا مزہ دیتی ہے
عیب تو آگ ہیں دنیا کو مٹا دیتے ہیں
اور دنیا ہے کہ عیبوں کو ہوا دیتی ہے
ہم نے کھائی ہیں پھر اک بار وفا کی قسمیں
دیکھیں اس بار وفا بدلے میں کیا دیتی ہے
فکر لاحق نہ کسی کو ہو کبھی زیست میں کاش
فکر تربت ہے گلا کر کے مٹا دیتی ہے
خود ستائ سے ستائش نہیں ملتی جاوید
یہ وہ عادت ہے جو نظروں سے گرا دیتی ہے |