donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Dr Javed Jamil
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* محبوب میرے! کیوں میں کہوں چاند سا ت *
چاند
 
کاوش:
ڈاکٹر جاوید جمیل
(اسوقت کہی تھی جب ڈاکٹر نہیں تھا)
 
 
محبوب میرے! کیوں میں کہوں چاند سا تجھے
 
انسان کا ہمیشہ رہا  ہے یہی خیال
کہ حسن_ ماہتاب ہے عالم میں بے مثال
معشوق چاند میں نظر آتا ہے عشق کو
اور شاعری میں بولتے ہیں اس کے خد وخال
 
 تحقیق سے عیاں ہوئے وہ راز ہیں مگر
انساں کی نظروں سے جو زمانوں سے تھے نہاں  
قربت کسی کو چاند کی ہوگی اگر نصیب
پائے گا خود کو زرد چٹانوں کے درمیاں
 
کھلتے نہیں گلاب، کنول، گیندے، یاسمین
 بہتی نہیں ہے جھیل، چھلکتی نہیں شراب
خوشبو نہیں، گھٹائیں نہیں اور ہوا نہیں
جو کچھ دکھائی دیتا ہےنظروں کو، ہے سراب
 
کل جوار بھاٹا آیا سمندر میں نیم شب
موجیں فریفتہ تھیں اچھلتی تھیں بار بار
دینا جواب مجھ کو ذرا اس کا سوچ کر
کیا ہے یہی جنون، اسی کا ہے نام پیار
 
اک بوسے کے لئے کوئی عاشق ہو بیقرار
معشوق مسکراتا رہے دور دور سے
کس کام کے یہ حسن، یہ نزہت، یہ شوخیاں
کیا کام عشق  کا ہے انا سے غرور سے
 
معشوق چاند ایساہے جس میں وفا نہیں
برتاؤ ہر کسی سے فقط دل لگی کا ہے
الفت کا کھیل کھیلتا ہے ہر کسی کے ساتھ
ہندوستاں کا آج تو کل جرمنی کا ہے
 
تاروں کے درمیاں ہے درخشاں بہت مگر
اس کی صفت ہے جھوٹ، دغا. ظاہری نمود
اور سچ یہ ہے کہ چھوٹا بہت ہے سبھی سے یہ
تاروں کے سامنے ہے بھلا اس کا کیا وجود
 
انسان اس کی کرتا ہے حد سے زیادہ قدر
پھرتی ہے دیکھتی اسے دنیا یہاں وہاں
ہوتی نہیں ہے عید سبھی جگہ ایک  ساتھ 
کیونکہ یہ پھوٹ ڈالتا ہے سب کے درمیاں
 
کہتے ہیں چاندنی جسے مانگی ہوئی ہے وہ
اس میں بھرے ہیں رنگ زمیں کی فضاؤں نے
سورج کی کرنیں بکھری ہیں ٹکرا کے چاند سے
بخشی ہے چاندنی کو یہ ٹھنڈک خلاؤں نے
 
 
چاروں طرف زمین کے پھرتا ہے گھومتا
ہے منحصر زمین کے ایندھن پہ یہ اڑان
تشبیہ چاند سے نہ میں دونگا تری کبھی
 کب دوست پیار کا ہے یہ، جھوٹی ہے اسکی شان
 
 محبوب میرے! کیوں میں کہوں چاند سا تجھے
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 525