* تاریکی میں چمکا کون *
غزل
ڈاکٹر جاوید جمیل
(پہلے مجموعہ "رہگزر" ١٩٩٨ سے)
تاریکی میں چمکا کون
توڑ گیا سناٹا کون
جھوم اٹھا گھر کا موسم
چھت سے نیچے اترا کون
پہلے نیند آ جاتی تھی
دھڑکن بن کے جاگا کون
دل کے دریچے سے گھس کر
مجھ میں یہ آ بیٹھا کون
ہم سےگلہ، کیوں مر بیٹھے
سج دھج کے تھا آیا کون
ہم ہی نہ ہونگے پاس تو پھر
تیرا بنیگا شیشہ کون
پوچھیں گے کچھ دن میں ہم
یاد کسے ہے بھولا کون
دیکھ قسم توڑی کس نے
دیکھ ہوا ہے رسوا کون
لوگ سکوں سے رہتے تھے
کر بیٹھا ہنگامہ کون
ڈھونڈھیں مرشد کیا جاوید
زیست ہے کیا، یہ سمجھا کون
***************** |