* ہوش اسکا ہے، بے خودی اسکی *
غزل
از ڈاکٹر جاوید جمیل
ہوش اسکا ہے، بے خودی اسکی
زندگی کی ہر اک گھڑی اسکی
دور تک ملگجا سا سناٹا
اور آہٹ کبھی کبھی اسکی
عشق میرا ہے صوفیوں جیسا
صرف مطلوب ہے خوشی اسکی
دل کو ہونٹوں سے دوررکھتا ہے
مار ڈالیگی خامشی اسکی
تیرگی چھا رہی ہے ہر جانب
بےوفائی ہے شام سی اسکی
دیکھ کر خوش گماں ہوا ہے دل
گرمجوشی کمال کی اسکی
ہمسفر جسکا خوب سیرت ہو
خوبصورت ہے زندگی اسکی
خواب میں دلنوازیاں جاوید
اور حقیت ہے بے رخی اسکی
*************** |