* تری آنکھوں میں بھی خمار ہے، تجھے ہ *
غزل
از ڈاکٹر جاوید جمیل
تری آنکھوں میں بھی خمار ہے، تجھے ہو پتہ کہ نہ ہو پتہ
مجھے ہے پتہ کہ یہ پیار ہے، تجھے ہو پتہ کہ نہ ہو پتہ
چلیں گھومتے ہیں چمن چمن، چلیں خوشبوؤں سے ہوں سیر ہم
ہے خبر اڑی کہ بہار ہے، تجھے ہو پتہ کہ نہ ہو پتہ
چلیں آنکھیں آنکھوں میں ڈال کر، کریں خامشی بھری گفتگو
مری جاں پہ عشق سوار ہے، تجھے ہو پتہ کہ نہ ہو پتہ
مجھے ہے خبر کہ ہے تو خفا، تو سمجھتا ہے مجھے بے وفا
مرے ارد گرد حصار ہے، تجھے ہو پتہ کہ نہ ہو پتہ
نہیں پاس تو مگر آس ہے، کہ جہاں ٹکا ہے امید پر
تو ہے دور، پھر بھی قرار ہے، تجھے ہو پتہ کہ نہ ہو پتہ
تری جیت میں مری جیت ہے، تو ہے بد گماں تو ہوا کرے
تری ہار میں مری ہار ہے، تجھے ہو پتہ کہ نہ ہو پتہ
تو مرا اگر نہ کبھی ہوا، مرا ہوگا کیا، یہ قیاس کر
مرا سر پھروں میں شمار ہے، تجھے ہو پتہ کہ نہ ہو پتہ
***************88888 |