* مری ہر خوشی غمی کو ترے نام کر دیا ہے *
غزل
از ڈاکٹر جاوید جمیل
مری ہر خوشی غمی کو ترے نام کر دیا ہے
کہ خدا نے زندگی کو ترے نام کر دیا ہے
ہو سحر کہ دوپہر ہو، ہوئی شام ہو کہ شب ہو
مری ایک اک گھڑی کو ترے نام کر دیا ہے
تری یاد سے نکلتا تو کچھ اور یاد آتا
دل و جاں کی بیخودی کوترے نام کر دیا ہے
مرا حلیہ بولتا ہے، مری آنکھیں بولتی ہیں
کہ لبوں کی خامشی کو ترے نام کر دیا ہے
شب_ انتظار مجھ پر ہے ابھی توساری باقی
سر_ شام بے کلی کو ترے نام کر دیا ہے
تری جلوتوں کے صدقے ہوئے ذرہ ذرہ روشن
شب_ وجد آگہی کو ترے نام کر دیا ہے
مرے فلسفوں پہ غالب غم_ دنیوی رہے گا
مگر اپنی شاعری کوترے نام کر دیا ہے
میں ہوں قدر جو ترا تھا تجھے دے دیا ہے جاوید
کہ زماں کی بے رخی کو ترے نام کر دیا ہے
****************** |