* لب ہوئے منجمد ان کے آنے کے بعد *
غزل
ڈاکٹر جاوید جمیل
(پہلے مجموعہ "رہگزر" ١٩٩٨ سے)
لب ہوئے منجمد ان کے آنے کے بعد
ان سے باتیں ہوئیں ان کے جانے کے بعد
خواب تھی زندگی خواب آنے سے قبل
یہ حقیقت ہوئی خواب آنے کے بعد
یہ تماشا ہے کیا وہ مرا حال_ دل
پوچھتے ہیں مرا دل چرانے کے بعد
کون جنگل میں پانی پلاتا اسے
فاختہ مر گئی پھڑپھڑانے کے بعد
کاش خوشبو سے دل ہو معطر ترا
آیا کپڑوں پہ خوشبو لگانے کے بعد
رشتہ بیٹی کا ماں باپ نے جب کیا
رو دئے لمحہ بھر مسکرانے کے بعد
مان جائیں وہ جاوید جلدی سے اب
اور بھی کام ہیں پھر منانے کے بعد
*************** |