* ہے یہ بہتر کہ اکیلے ہمیں رہ جانے دو *
غزل
از ڈاکٹر جاوید جمیل
ہے یہ بہتر کہ اکیلے ہمیں رہ جانے دو
خاک گزرے گی جو مل بیٹھیں گے دیوانے دو
چند بوندیں بھی چھلک جائیں گی آواز کے ساتھ
جب کسی بزم میں ٹکرائیں گے پیمانے دو
اس سے پہلے کہ جھلس جائے کڑی دھوپ میں یہ
اپنی زلفیں مرے چہرے پہ بکھر جانے دو
لال قلعہ پہ تو پھہرایا ترنگا جھنڈا
ملک والو! اسے ذہنوں پہ بھی پھہرانے دو
صرف سائل کی نہیں تیری بھی عزت رہتی
کیا بگڑ جاتا جو دے دیتا اسے آنے دو
ان کو کیا علم کہ اسلام ہے دنیا کے لئے
شیخ فرماتے ہیں جو کچھ انھیں فرمانے دو
پھل کے بننے میں ہے جاوید ضروری یہ بھی
پھول کا کام ہی مرجھانا ہے مرجھانے دو
********************* |