* س شب کو ستاروں کی تمنا نہیں ہوتی *
س شب کو ستاروں کی تمنا نہیں ہوتی
کس پل کو بہاروں کی تمنا نہیں ہوتی
مرشد کو مزاروں کی تمنا نہیں ہوتی
تاجر کو خساروں کی تمنا نہیں ہوتی
بچوں کو اچھل کود میں آتا ہے مزہ خوب
بوڑھوں کو غباروں کی تمنا نہیں ہوتی
جب عشق_ الہی میں گرفتار ہو کوئی
تو اسکو سہاروں کی تمنا نہیں ہوتی
دیوانہ کوئی ہوگا کہ مجذوب کہ احمق
جس شخص کو یاروں کی تمنا نہیں ہوتی
روٹی اسے دے دے کوئی اوردال ذرا سی
بھوکے کو نظاروں کی تمنا نہیں ہوتی
ہرچیزکو پیاری ہے بقا اپنی جہاں میں
پتوں کو شراروں کی تمنا نہیں ہوتی
وہ ڈوب کے بھی زندہ رہا کرتی ہے جاوید
مچھلی کو کناروں کی تمنا نہیں ہوتی
************** |