* کب تھا خود میں، تھا وہ بسا مجھ میں *
کب تھا خود میں، تھا وہ بسا مجھ میں
ڈھونڈھا خود کو تو مل گیا مجھ میں
بیخودی! تیرا تھا عجب عالم
مجھ میں عالم تھا، میں نہ تھا مجھ میں
خود کو وہ پارسا سمجھتا ہے
دیکھ لیتا ہے ہر خطا مجھ میں
پہلے جیسی وہ خوش نما صورت
آئینہ ڈھونڈھتا رہا مجھ میں
دل میں ہلچل ہے جان میں شورش
گھس گئی ہے یہ کیا بلا مجھ میں
جانے وہ ڈوبتی ہوئی کشتی
ڈھونڈھتی کیوں ہے ناخدا مجھ میں
کنکھیوں سے وہ جھانک کر جاوید
دیکھتا ہے نہ جانے کیا مجھ میں
*************************** |