donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Fariyad Azer
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* کلام کرتا تھا میں اُس سے دعا کے لہج *
کلام کرتا تھا میں اُس سے دعا کے لہجے میں
مگر وہ بول پڑا تھا خدا کے لہجے میں

زمین پھر اسی مرکز پہ جلد آجائے
ندائے ’’کُن‘‘ میں سنوں ابتدا کے لہجے میں

پرندے لوہے کے‘ کنکر بموں کے پھینکتے ہیں
عذاب ہم پہ ہے کیوں ابرہہ کے لہجے میں

قدم ادھر ہی اٹھے جارہے ہیں جس جانب
سموم بول رہی ہے صبا کے لہجے میں

کشش تو چاند سے کچھ کم نہیں ہے اس میں بھی
مگر وہ ملتا ہے اکثر خلا کے لہجے میں

نئی ہواؤں کی یلغار سے نمٹنے کو۔!
میں زہر پینے لگا ہوں دوا کے لہجے میں
****
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 435