* -- نہ ہو گرخوفِ دوزخ اور نہ لالچ بھی ہ *
-- نہ ہو گرخوفِ دوزخ اور نہ لالچ بھی ہو جنت کا
بھرم کھل جائے پھر ہم جیسے لوگوں کی عبادت کا
خدا کو اتنے چہروں میں کیا تقسیم بندوں نے
بڑی مشکل سے آتا ہے نظر امکان وحدت کا
سبھی جذبات تھے ایوانِ بالا تک پہنچنے کے
خلافت مل گئی تو پھر نہ پوچھا حال امت کا
وہ کمزوروں کو ہی جمہوریت کا درس دیتا ہے
جہاں بھر میں بجاتا ہے جو ڈنکا آمریت کا
کوئی تو ہو جو رنگ ونسل کا موسم بدل ڈالے
سوال اٹھنے لگا اقوامِ عالم کی قیادت کا
تری تقریر کا جادو ہے طاری سارے عالم پر
ترے افکار لا ثانی، ترا لہجہ قیا مت کا
تو پھر اقوامِ متحدہ میں بھی جمہوریت لائے
اگر سچ مچ ہی دشمن ہے وہ ظالم آمریت کا
مرے اشعار ِبے معیار جیسے بھی ہیں اچھے ہیں
نہیں محتاج میں آزرؔ فصاحت کا ، بلاغت کا
Ghazal by
Dr.Fariyad Azer
|