بند دریا سے بھی برداشت کہاں تک ہو گا
اب کے سیلاب جو آیا تو بھیانک ہو گا
وہ وفادارِ وطن ہے یہ سبھی مانتے ہیں
بے وفائی بھی کرے گا تو کسے شک ہو گا
اُس کے سینے میں سلگتی ہوئی نفرت ہو گی
اُس کے ہونٹوں پہ مگر عید مبارک ہو گا
پہلے چن چن کے جلا دیں گے ہمیں فرقہ پرست
دیر تک شہر میں پھر امن کا ناٹک ہو گا
ہم سے ہمدردیاں کی جائیں گی دن بھر آزرؔ
اور پھر ہم پہ ہی شب خون اچانک ہو گا
***************