نکل بھی جائے وہ اعدا کی گھات سے بچ کر
نہ جا سکے گا کہیں اپنی ذات سے بچ کر
یہاں فرار کی راہیں تو ہیں مگر مسدود
کہاں کو جائے کوئی کائنات سے بچ کر
تمام عمر بس اپنے بدن میں قید رہے
عجب ملال رہا حادثات سے بچ کر
عذاب راہوں سے بچنا یہاں نہیں ممکن
کہاں ہم آ گئے شہرِ نجات سے بچ کر
ہمیشہ مشکلیں رہتیں مرے تعاقب میں
میں بھاگ جاتا اگر مشکلات سے بچ کر
***************