جہاں اک خواب تھا لا منظری کا
ہر اک منظر ملا لا منظری کا
مناظر کم نگاہی کے ہیں شاکی
نگاہوں کو گِلہ لا منظری کا
کوئی منظر نہیں اس روشنی میں
بجھا دو یہ دیا لا منظری کا
مری آنکھیں تحیّر ڈھونڈتی ہیں
کوئی منظر دکھا لا منظری کا
نظر مجھ پر کوئی ٹھہرے تو کیوں کر
مجھے چہرہ ملا لا منظری کا
اسے سب دیکھ کر حیران کیوں ہیں
یہ ہے ہی آئینہ لا منظری کا
***************