عظمتِ آدمی کو سمجھا کر
میری دیوانگی کو سجدہ کر
مجھ سے پتھر یہ کہہ کے بچنے لگے
تم نہ سنبھلو گے ٹھوکریں کھا کر
مدتوں سے مرا ہوا ہوں میں
مجھ کو پھر ایک بار زندہ کر
یا حقیقت کا رنگ دے اس کو
یا مرے خواب میں نہ آیا کر!
توڑنے والا جب ملا نہ کوئی
رہ گئے پھول کتنے مرجھا کر
اب خلا کے بدن پہ آنکھوں سے
اپنے آزرؔ کا نام لکھا کر
- **************