تھا موم دل تو لوگ ستاتے رہے مجھے
پتھر بنا تو مجھ کو سبھی پوجنے لگے
میرے قریب رہ کے اگر ہو اداس تم
پھر مجھ سے دور جا کے بھی خوش رہ نہ پاؤ گے
دہرا گیا وہ شخص مری بات اس طرح
دینے لگے تھے لفظ بھی معنیٰ نئے نئے
نزدیکیوں نے سارا بھرم دور کر دیا
کچھ لوگ صرف دور سے اچھے لگے مجھے
اکثر نگاہِ ذہنِ رسا نے بچا لیا
ہم جب بھی دل کے ساتھ کہیں ڈوبنے لگے
**************