غزل
کچھ نہ شکوے نہ کچھ گلے ہوتے
وہ نہ ھم سے اگر ملے ہوتے
کاش پڑھتے مجھے وہ آنکھوں میں
اس قدر تو نہ فاصلے ہوتے
پیاس لگتی نہ درد کی لب پر
لب جو محبوب کے کھلے ھوتے
روپ پیتے نہ مہہ جبینوں کے
کام ھم سے بھی کچھ بھلے ھوتے
درد روتا نہ گل فقیری کا
لب جو احباب کے سلے ھوتے
بخشالوی
۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸