* کتنا خوش ہوں میں تیرے آنے سے *
کتنا خوش ہوں میں تیرے آنے سے
راہ تکتا تھا اِک زمانے سے
آتے جاتے رہو تو اچھّا ہے
پیار بڑھتا ہے آنے جانے سے
چبھ گئے کتنے خار ہاتھوں میں
پھول سے دوستی بڑھانے سے
ایک برگِ سمن کی چاہت تھی
اور چاہا تھا کیا زمانے سے
مسئلہ ایک بھی نہ حل ہوگا
مسئلوں سے نظر چرانے سے
************ |