donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Iftekhar Raghib
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* طیش میں آئیں لہریں پانی کی *
طیش میں آئیں لہریں پانی کی
جب ہوائوں نے چھیڑخانی کی

آج وہ چھائوں کو ترستا ہے
عمر بھر جس نے باغبانی کی

بے گھری سے اُسے ڈراتے ہو
جس نے فٹ پاتھ پر جوانی کی

کچھ تو بولے کوئی کہ دنیا نے
جیتے جی کس کی قدردانی کی



میرے احساس میری سوچوں کی
میرے شعروں نے ترجمانی کی

قید ہوں جسم کی عمارت میں
آزمایش ہے سخت جانی کی

کیا کوئی حد نہیں ستم دیدو!
بے حسی اور بے زبانی کی

ہو گئے گل کئی گھروں کے چراغ
جب بھی صرصر نے مہربانی کی

آج اُس کا ہی بول بالا ہے
جس نے راغبؔ غلط بیانی کی
*******************
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 363