* گو حقیقت نہیں ہے خواب ہے تو *
گو حقیقت نہیں ہے خواب ہے تو
زیست میں وجہِ انقلاب ہے تو
خوش نمائی کا آفتاب ہے تو
خوش ادائی میں لاجواب ہے تو
تیرے چہرے پہ کوئی داغ نہیں
کیسے کہہ دوں کہ ماہتاب ہے تو
ہر ورق دل پذیر ہے جس کا
دل ربائی کی وہ کتاب ہے تو
تیرا پرتو ہے میری غزلوں میں
میرے ہر شعر کا جواب ہے تو
جس پہ نازاں ہے گلشنِ ہستی
فصلِ گل کا وہی گلاب ہے تو
مجھ کو شاعر بنا کے جانِ غزل
اپنے مقصد میں کامیاب ہے تو
تجھ پہ اشعار کیا کہے راغبؔ
لاکھوں غزلوں کا انتخاب ہے تو
ؒ
جب بھی وہ بام مجھ کو یاد آیا
کچھ اُدھر کام مجھ کو یاد آیا
خوشبوے یاسمن ہوئی محسوس
جب وہ گلفام مجھ کو یاد آیا
بات نکلی ہے جب بھی پھولوں کی
ایک ہی نام مجھ کو یاد آیا
بچ کے رہنا تھا وحشتِ دل سے
ہو کے بدنام مجھ کو یاد آیا
یہ کوئی زلف مجھ کو یاد آئی
یا کوئی دام مجھ کو یاد آیا
پھر دھڑکنے لگا ہے دل راغبؔ
پھر وہ بے نام مجھ کو یاد آیا
**************** |