* سمجھ میں خود اپنی بھی آتا نہیں کچھ *
غزل
سمجھ میں خود اپنی بھی آتا نہیں کچھ
ہوا کیا ہے جو دل کو بھاتا نہیں کچھ
نہیں کچھ تری بخششوں کے علاوہ
مرے پاس اے میرے داتا نہیں کچھ
تری تنگ ظرفی کا اندازہ ہوتا
تو ہرگز میں تجھ کو بتاتا نہیں کچھ
وہاں علم کا نور پھیلے گا کیسے
جہاں عالموں کو بھی آتا نہیں کچھ
میں بے ذوق لوگوں کی محفل میں راغبؔ
چلا بھی گیا تو سناتا نہیں کچھ
افتخار راغبؔ
دوحہ قطر
--
|