* دنیا ہے ہم سے بر سرِ پیکار اِک طرف *
غزل
دنیا ہے ہم سے بر سرِ پیکار اِک طرف
ہم اپنے حال سے بھی ہیں بیزار اِک طرف
قصرِ انا میں وہ کہیں محصور ہو نہ جائیں
ہر دن اُٹھا رہے ہیں جو دیوار اِک طرف
صبر و قرار و حوصلہ مندی سے اے خدا
کرتا رہوں میں راستہ ہم وار اِک طرف
ہنگامہ اِک طرف ہے کہ آنکھیں ہی پھوڑ دو
عریانیت کا گرم ہے بازار اِک طرف
کیسے بنے گا حلقۂ سالم خلوص کا
جب جھک رہا ہے آپ کا پرکار اِک طرف
اِک سمت دھر رہے ہیں وہ الزام بے دریغ
دوہرا رہے ہیں حاشیہ بردار اِک طرف
شہرِ ہوس میں مہر و وفا کے ستار کا
اِک تار اِک طرف ہے تو اِک تار اِک طرف
بے غور و فکر آپ بھی اخباروں کی طرح
اُنگلی اُٹھا رہے ہیں لگاتار اِک طرف
منزل کی جستجو میں ہے اِک سمت کارواں
مطلب پرست قافلہ سالار اِک طرف
خالی جگہ کہاں ہے کہ دل میں نکالیے
’’گنجائشِ عداوتِ اغیار اِک طرف‘‘
وہ اِک طرف حیا کے ہیں پتلا بنے ہوئے
راغبؔ نہیں ہے جرأتِ اظہار اِک طرف
افتخار راغبؔ
دوحہ۔قطر
--
|