غزل
دردِ دل مجبور ٹھہرا کس قدر
نالہ ٴ دل پر ہے پہرا کس قدر
کس قدر آساں محبت کی زباں
ہے کٹھن اس کا ککہرا کس قدر
چھیڑتا رہتا ہے احساسات کو
نغمہٴ اُلفت کا لہرا کس قدر
حق نوائی کر کے حضرت دیکھے
بولنا دشوار ٹھہرا کس قدر
شدّتِ احساسِ فرقت کے طفیل
ہو گیا لہجہ اکہرا کس قدر
چیخ جب نکلی کسی کم زور کی
ہو گیا قانون بہرا کس قدر
تیز بارش ہو تو کچھ معلوم ہو
رنگِ اُلفت ہے یہ گہرا کس قدر
بھر گیا ہر زخم راغب آخرش
ہے زباں کا زخم گہرا کس قدر
افتخار راغب
دوحہ، قطر
۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸