زخم پر زخم دے رہا ہے وہ
وہ نہیں چارہ گر تو کیا ہے وہ
درد سے پہلے لگ رہا تھا مجھے
دردِ دل کی مِرے دوا ہے وہ
چاروں جانب بنامِ امن و اماں
کس قدر ظلم ڈھا رہا ہے وہ
سادگی سے مِری نہ جانے کیوں
خوف و دہشت میں مبتلا ہے وہ
میں ہوں روشن چراغ اُس کے لیے
اور مِرے واسطے ہَوا ہے وہ
جون ۲۰۱۳ئ غیر طرحی
********************