اچھوت
(فسلطین کے لوگوں پہ مظالم سے متاثر ہوکر ایک نظم)
آنکھیں کھلتی ہیں تو بس ظلم کی روداد پہ جم جاتی ہیں !
میرے غم روز سوا ہوتے ہیں…!
ظلم عورت پہ ہو یا مرد پہ ہو…!
ظلم بچوں پہ ہو یا مفلس و نادار پہ ہو‘‘
ظلم ہندو پہ ہو یا سکھ پہ ہو یا مسلم پر ‘‘
ظلم تو ظلم ہے جس پر بھی ہو غم ہوتا ہے
ظلم کی ذات نہیں مذہب و انصاف نہیں !
ظلم بیوائوں پہ ہو ، اہلِ دول پر یارو!
ظلم تو ظلم ہے جس کا کوئی مذہب ہی نہیں
اس کا انسان سے ہرگز کوئی رشتہ ہی نہیں
کاش! انسان سمجھ پاتا حقیقت اپنی
ساری مخلوق سے اللہ نے برتر ہے کہا
جس کو افضل کہا فی احسن و تقویم کہا
کہا فلسطین پہ بمباری ہے انسانی فعال
قتل و غارت گری، عصمت دری بچوں کا قتال
نہیں ہرگز نہیں؟— یہ تو انسان کی فطرت سے منافی ہے میاں!
ظلم جیسے بھی ہو تم بند کرو اہل جفا
ورنہ ہم سب تمہیں انسان سے خارج کرکے
صرف وحشی و درندہ ہی کہیں گے تم کو
اور لوگوں سے کہیں گے کہ کہے تم کو —’’اچھوت‘‘؟
احــمــد جـــاویــد (شیب پور، ہوڑہ
موبائل:9831516136
Email: ahmedjawed15@gmail.com