ایسے یہاں وہاں کبھی جایا نہ کیجئے
اپنے سواکسی پہ بھروسہ نہ کیجئے
چھت پر جو آپ جاتے ہیں تو جایئے مگر
پتھر مکاں پہ اوروں کے پھینکا نہ کیجئے
کر دیجئے معاف خطا گر کسی نے کی
آپ اپنے مجرموں کو بھی رسوانہ کیجئے
نقصان خواہ آپ کا جتنا بڑا بھی ہو
ایمان و راستی کا تو سودا نہ کیجئے
ہوگا نہیں شمار کچھ اچھوں میں آپ کا
صحبت میں بد نہاد کی بیٹھا نہ کیجئے
ڈر ہے کہ عاقبت نہیں بگڑے غریب کی
خوابوں میں آپ شیخ کے آیا نہ کیجئے
خوشترؔ جو کوئی راہ میں پیکر ملے حسیں
ہے عافیت اسی میں کہ دیکھا نہ کیجئے
***************