یوں تو دنیا میں کیا نہیں ہوتا
ایک تو ہی مرا نہیں ہوتا
لاکھ جبروستم وہ کرتاہے
پھر بھی مجھ سے گلہ نہیں ہوتا
میں وہ عاشق کہ لَوٹ جاتا ہوں
اس کا در جب کھلا نہیں ہوتا
اپنے محبوب کا دکھانا دل
دل لگی میں روا نہیں ہوتا
چڑھئے سولی ،کہ آگ پر جلئے
حق وفا کا ادا نہیں ہوتا
جو بھلائی کرے نہ اوروں کی
اس کا ہر گز بھلا نہیں ہوتا
ایک لمحہ بھی یاد سے تیری
تیرا خوشترؔ جدا نہیں ہوتا
***************