جانا مشکل تو ہے کچھ اس کا مگر جائے گا
تیری خواہش ہے تو یہ کام وہ کر جائے گا
اپنی حالت پہ اسے چھوڑ و ،مناسب ہے یہی
ٹوٹے گا زور ِجنوں ،لَوٹ کے گھر جائے گا
زندگی گذری اسی طرح سے ابتک اس کی
ہے ابھی میری طرف پھر وہ اُدھر جائے گا
اپنی وحشت سے جودیوانہ ہو اہے مجبور
جانبِ دشت وہ بے خوف وخطر جائے گا
کیا ضرورت ہے بہت پہلے سے تیار ی کی
پہلے آئے تو کوئی ، یہ بھی سنور جائے گا
دیر ساقی کے ہے میخانے میں بس آنے کی
پھر تو صہبا سے ہراک جام بھی بھر جائے گا
منتظر جام بکف ساقی ہے میخانے میں
خوشترِؔ غم گیں بھلا اور کد ھر جائے گا
**********************