رات دن پھرتی نگاہوں میں ہے تیری صورت
اپنی صور ت بھی نہیں اب رہی اپنی صورت
دیکھ کر حال مرا اتنا وہ بولا تو سہی
’’ہائے تو نے یہ بنارکھی ہے کیسی صورت‘‘
مان لوں بات تری ،بھول بھی جاؤں تجھکو
اس کی تدبیر بتاؤ کوئی ایسی صورت
نام بیساختہ آجانا زباں پر تیرا
اتفاقاً ہی تری جیسی جو دیکھی صورت
یہ الگ بات کہ محفل سے نکا لا جاؤں
بزم میں تیری پہنچنے کی تو نکلی صورت
حسن کے شہر میں محراب پہ لکھا دیکھا
دل کو جو بھائے وہی سب سے ہے اچھی صورت
ایسے پیکر پہ دل و جاں سے ہوں خوشترؔ قرباں
بزم میں شرم وحیا سے جو نہ اٹھی صورت
*********************