ہوگئی گلشن کی زہریلی ہوا
اب کہاں وہ زندگی دیتی ہوا
زندگی شاید اسی کا نام ہے
سانس میں جب تک بسی رہتی ہوا
مہربانی ہے نئی تہذیب کی
کرگئی کتنا ہمیں ننگی ہوا
کچھ علاجِ گردشِ دوراں نہیں
کوچۂ محبوب سے آتی ہوا
کس لیے ان کے اثر میں فرق ہے
ایک ہے مسجد کی ،مندر کی ہوا
میرے بھارت کو بچالے اے خدا
آگ ہے فرقہ پرستی کی ہوا
شاعری پہ اپنی خوشترؔ فخر ہے
دیش بھکتی ہے مرے فن کی ہوا
*******************