چند لمحے جو ترے ساتھ ہمارے گذرے
وہ محبت کے ،مسرت کے ، خوشی کے گذرے
یاد آتی ہیں ادائیں، تری پیاری باتیں
ترکِ الفت کو اگرچہ ہیں زمانے گذرے
زندگی میں نہیں ان لمحوں کو کرتا ہوں شمار
جھوٹے وعدے ترے مجھ پر ہیں کچھ ایسے گذرے
بزمِ ہستی میں جو تھے صدر نشیں کی صورت
ایسے افراد بھی دنیا کے ہیں پیارے گذرے
اب کوئی قیس نہ ہے دشت نوردی اس کی
ساتھ لیلیٰ کے ، محبت کے فسانے گذرے
فیس بُک اور ہے ٹیوٹر کازمانہ آیا
کتنے اقدار جو اعلی تھے وہ ہم سے گذرے
عافیت کی کوئی صورت تو ہو حاصل خوشترؔ
ہجرکے دن بھی کسی یا د کے صدقے گذرے
********************