جرم جو مجھ پہ لگا یا ہے بتاتو دیتے
فیصلہ جیسا بھی ہو آپ سنا تو دیتے
جن کی بنیاد پہ بن بیٹھے جنابِ عالی
ان حقائق سے کبھی پردے اٹھاتو دیتے
کم سے کم ایسی رواداری کا بھی دیتے ثبوت
درد گرتم نے دیا ،اس کی دوا تو دیتے
یاد کر نے کی خطاپہ مجھے تم دیتے سزا
صفحۂ دل سے مرے نقش مٹاتو دیتے
پھر تو میخانے سے میں کرتا حرم ہی کا سفر
خود سے اک جام مجھے ساقی پلا تو دیتے
تم بلا لیتے مجھے تختِ سباکی صورت
ایسا جادو بھی کبھی کر کے دکھا تو دیتے
یاد میں اس کی غزل کہتے بھی خو شترؔ لیکن
ایک دن خودہی غزل اس کو سناتو دیتے
*******************