donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Manzar Bhopali
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* راکھ نہیں، دِیا نہیں، برگ نہیں، شž *
راکھ نہیں، دِیا نہیں، برگ نہیں، شجر نہیں
میں تو چراغِ درد ہوں، مجھ کو ہوا کا ڈر نہیں

جن پہ بہار آئی ہے، ان کو خزاں کا خوف ہو
ہم تو خزاں نصیب ہیں، ہم کو خزاں کا ڈر نہیں

اپنے چمن کیا کیا ہوا، اجڑے ہوئے ہیں پیڑ سب
پھول نہیں، مہک نہیں، برگ نہیں، ثمر نہیں

جیسے تمام حادثے یوں ہی سی کوئی بات تھے
چہرے بھی بے ملال ہیں، آنکھ بھی کوئی تر نہیں

وقت کے پُل سے پوچھئے، بہہ گیا پانی کس قدر
آپ کا میرا ذکر کیا، وقت کو خود خبر نہیں

جو بھی ہے اپنے عہد میں، آدھی ادھوری چیز ہے
پتے بھی پیڑ بھر نہیں، پھول بھی شاخ بھر نہیں

یہ ہے مقامِ زندگی، رُکیے تو ایک دو گھڑی
یوں ہی گذر نہ جائیے، دل ہے یہ رہگذر نہیں

منظر امیرِ شہر کی، دیکھ ذرا یہ حکمتیں
جن کے لئے ہے آسماں، ان کے لئے ہی پر نہیں
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 347