* سنتا ہوں کہ میری بستی سے وہ شخص گذر *
سنتا ہوں کہ میری بستی سے وہ شخص گذرنے والا ہے
آنکھوں میں جو بسنے والا ہے، جو دل میں اترنے ولا ہے
چلنا ہے تو میرے ساتھ چلو، کھینچو نہ مجھے تم اپنی طرف
کب آبِ رواں رک سکتا ہے، کب وقت ٹھہرنے والا ہے
ہم شوقِ شہادت والے ہیں، ہم حق پر جان لٹائیں گے
وہ ساتھ ہمارا ترک کرے،جو موت سے ڈرنے والا ہے
دعوے تو بہت کچھ ہیں لیکن، سب ریت کے گھر ہیں لرزیدہ
آندھی میں بلا کی شدت ہے، شیرازہ بکھرنے والا ہے
تم داغ چھپاؤ گے کب تک، تم خواب دکھاؤ گے کب تک
یہ مکر کا اجلا پیراہن، کچھ دن میں اترنے والا ہے
رہنے دے یہ اپنی ہمدردی، یہ پیار کا موسم رہنے دے
یہ گھاؤ ہے تیری باتوں کا، یہ گھاؤ نہ بھرنے والا ہے
|