* خونِ دل لٹائے جا روشنی ضروری ہے *
خونِ دل لٹائے جا روشنی ضروری ہے
رات بھر چراغوں کی زندگی ضروری ہے
آئے ہو تو یادوں کے نقش چھوڑتے جاؤ
گھر میں کچھ امیدوں کی چاندنی ضروری ہے
قطرہ قطرہ دریا کو پی کے لطف پاؤ گے
پیاس مت بجھا لینا تشنگی ضروری ہے
ربط اس جوانی کا ہوش سے نہیں ملتا
اس حسین موسم میں بے خودی ضروری ہے
غم نہ ہو تو خوشیوں کا لطف ہی نہیں آتا
حُسن کے سمجھنے کو داغ بھی ضروری ہے
|