پہرے
کوئی غلام پیدا نہیں ہوتا
معاش طاقت توازن
سماج کی رت کے ساتھ بدلتے ہیں
بھوک بڑھتی ہے تو
دودھ خشک ہو جاتا ہے
خواہش احتجاج ضرورت
زنجیر لیے کھڑے ہوتے ہیں
بھوک کے ہوکے
سوچ کے دائرے *
پھیل جاتے ہیں
وسائل سکڑ جاتے ہیں
بغاوت پر کھولے تو
سوچ پر پہرے لگ جاتے ہیں
کوئی غلام پیدا نہیں ہوتا
معاش طاقت توازن
سماج کی رت کے ساتھ بدلتے ہیں
---------------------------