سب دفتر
طاقت کی خوشنودی میں
آنکھوں پر پٹی باندھے
کانوں میں انگلی ٹھونسے
اپنی خیر مناتے ہیں
جورو کےموتر کی بو نے
سکندر سے مردوں سے
ظلم کی پرجا کے خواب چھین لیے ہیں
دن کے مکھڑے پر
راتوں کی کالک لکھ دی ہے
اس سے کہہ دو
دو چار ستم اور ڈھائے
************