میں مقدر کا سکندر ہوں
میں مقدر کا سکندر ہوں
ٹیکسوں کی شان کا سایہ
مری رکھشا کرتا ہے
تانگے کی سیٹ پر لیٹے
کسی کھڈے کے اک ہچکولے سے
شفاخانے کے در پر
ہمدردی کے بولوں میں لیپٹی
دوا ملتی ہے کا بےسر سپنا لے کر آتا ہوں
اس طفل تسلی پر
برسوں سے میرا جیون ہے
میں مقدر کا سکندر ہوں
مرگ کے سارے خرچے
بیوہ کے دوپٹے کی حرمت
یتیموں کے منہ کے لقمے
بک کر پورے ہوتے ہیں
قلم اور بستے کئی یگ ہوئے
لایعنی ٹھہرے ہیں
پرچی خوروں کے جھوٹھے برتن
ان کے ہاتھ کی ریکھا ہیں
پرچی والوں کی
میرے مرنے سے
راتیں سہانی ہوتی ہیں
میں تو
اس بہو رانی سا ہوں
سارا گھر اس کاہے
جب چاہے کوئی دعوی باندھے
کوئی روک نہیں کوئ ٹوک نہیں
بس اک پابندی ہے
چیزوں کو چھونے سے پرہیز کرے
نند کی کرتوں کو
بند آنکھوں سے دیکھے
گھورتی آنکھوں سے آزاد رہے گی
شاد رہے گی
میں مقدر کا سکندر ہوں
ٹیکسوں کی شان کا سایہ
مری رکھشا کرتا ہے
۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸