آنکھوں دیکھے موسم
آشا کی جوت جگا کر
اب کہتے ہو
عشق کی راہ میں کانٹے ہیں
دھوپ کا پہرا ہے
کانٹوں پر ننگے پاؤں
بن مطب کے چلنا
لیلی کے دور کی باتیں ہیں
اک سے اک بڑھ کر مجنوں
ہاتھ میں نوٹ لیے
چلتا پھرتا تم دیکھو گے
کنگلے عاشق کے آنسو
مطلب کی آنکھیں کیوں دیکھیں
میں تو
پھولوں کے موسم کی لیلی ہوں
پاگل ہو تم
اخلاص اور الفت کی باتیں
ووٹ کی باتیں ہیں
سیاست اور الفت میں جو انتر ہے
اس کو جانو
آنکھیں کھولو وقت پہچانو
سوچے ہوں
موسم مجھ سے بگڑے بگڑے رہتے ہیں
یہ ممکن ہے
سب موسم تم کو مل جاءیں
سچل دل کی کلیاں
اپنے دامن میں
سورگ کے سکھ رکھتی ہیں
آنکھوں دیکھے موسم
کبھی جیتے ہیں کبھی مرتے ہیں
۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸