* بھونروں کی انجمن تھی چمن میں سجی ہ *
کہمن
مناظر عاشق ہرگانوی
بھونرا اور محبت
منظر:
بھونروں کی انجمن تھی چمن میں سجی ہوئی
غنچہ چٹک رہا تھا کلی تھی کھلی ہوئی
باتیں چلی ہوئی تھیں گلوں کے شباب کی
آنکھوں میں زندگی کی تمنا بھری ہوئی
ہر پھول کی تھی باغ میں قسمت صلیب پر
شہوت کدے میں جیسے ہو لڑکی گھری ہوئی
موسم بکھر رہا ہے تھا بہارِ حیات کا
چلتی ہوئی تھی سانس مگر تھی گھٹی ہوئی
کہمن:
پاکیزگی ہی عشق کا حاصل ہے دوستو
گریہ نہیں تو کچھ بھی نہیں ہے حیات میں
تمہید کائنات کی لفظِ وفا ہے بس
ورنہ رکھا ہی کیا ہے محبت کی بات میں
٭٭٭
|