* تمام لوگ مسائل میں گھر رہے ہیں مگر *
کہمن
مناظر عاشق ہرگانوی
شورش
منظر:
تمام لوگ مسائل میں گھر رہے ہیں مگر
ہر ایک شہر میں ہے راہبروں کا ہنگامہ
کھلی دکان ہے، نیتا گنوں کی محفل ہے
ہر اک بشر ہے نمائش کا آج دلدادہ
ہر ایک راہ پہ بیٹھے ہیں تمکنت کے سفیر
بکھر رہا ہو سیاست کا جیسے شیرازہ
سکوں کا عکس نہیں ہے کسی کی آنکھوں یں
چھلک رہا ہے بہت زندگی کا پیمانہ
کہمن:
بساطِ زیست کی شورش کو میٹنے کے لئے
جہاں کو لفظِ حقیقت سے آشنا کردو
عجیب رنگِ سیاست کا دور آیا ہے
مٹادو تیرگی روشن نیا دیا کردو
٭٭٭
|