* گلشن گلشن صحرا صحرا اڑتیں اڑتیں ج *
انگیکا غزل
٭……مناظر عاشق ہرگانوی
گلشن گلشن صحرا صحرا اڑتیں اڑتیں جائے
سُکھ لوں تٹ پر آخر کب تک پنچھی آس لگائے
پروت پروت گُپھا گُپھا میں سادھو دھونی رمائے
گُپھا گُپھا کھوہ کی ہری رہئے چھئے ہری تیں ہردے سمائے
سوچ روں شکتی سب سیں بھاری سب کچھ دے چمکائے
بن سوچ لیں جے کام او جگ میں دھوکہ کھائے
دیادھرم سیں درس پرس نَے آپ نے سب کو ئے گائے
دھرتی اپنی پرلَے بھومی ہی جینوں بنلی جائے
مُلّا پنڈت منصف عادل کے پیٹھاں کہلائے
ظلموں کے بازار سبھیں ٹھاں نیائے کھڑا شرمائے
******* |