* اس کی خوش رنگ و خوش نما آنکھیں *
عضویاتی غزل
٭……ڈاکٹر مناظر عاشق ہر گانوی
اس کی خوش رنگ و خوش نما آنکھیں
رنج فرقت کی ہیں دوا آنکھیں
حشر برپا کریں وہ پل بھر میں
رو کے مانگیں اگر دعا آنکھیں
نبض ہستی بھی ڈوب سکتی ہے
کردیں دل سے اگر گلہ آنکھیں
جس کے دیدے کا گر گیا پانی
اس کی آنکھوں سے مت ملا آنکھیں
بکھرے ہر سو ہیں جلوۂ جاناں
ان کے دیدار سے بسا آنکھیں
گر بُرائی نہیں مٹا سکتا
ایسے منظر سے تو چھپا آنکھیں
لُطف جینے کا ہے مناظرؔ کیا
جب ہوں ان کی بھی بے وفا آنکھیں
****** |