* ہیں ابرو تیغ اور تلوار گردن *
عضویاتی غزل
٭……ڈاکٹر مناظر عاشق ہر گانوی
ہیں ابرو تیغ اور تلوار گردن
رعایا جسم تو سرکار گردن
متاع دو جہاں قرباں ہیں جس پر
وہ تری مطلعِ انوار گردن
ہوس نے تو بچھائے دام لیکن
کسی کی تھی بہت ہشیار گردن
ہنر جینے کا ہے معلوم اس کو
جو ہو کٹنے کو بھی تیار گردن
شراب اس میں بہت ہی قیمتی ہے
وہ ہے جو اک صراحی دار گردن
ہے عابد کی یہی اک آرزو بھی
ملے حوروں سی نیک اطوار گردن
مناظرؔ یاد آتے ہیں ابھی بھی
وہ دست ناز و عشق آزار گردن
******* |