* کوئی دیکھے بھی کیسے تیرے زانو *
عضویاتی غزل
٭……ڈاکٹر مناظر عاشق ہر گانوی
کوئی دیکھے بھی کیسے تیرے زانو
ہیں پوشیدہ خزانے تیرے زانو
مری مشکل بڑھاتے تیرے زانو
تصور میں ہیں بستے تیرے زانو
اسے دشوار ہے لفظوں میں لانا
کہ پردے میں ہی رہتے تیرے زانو
جو آئے اجنبی حلقے میں ان کے
تو اس کو کاٹ لیتے تیرے زانو
نبھاتے دوستی بس ایک ہی سے
نہیں غیروں سے ملتے تیرے زانو
بیانِ غم کہ احوالِ خوشی ہوں
نہیں کہتے کسی سے تیرے زانو
نہ صید اپنا بناتے ہیں کسی کو
نہ بنتے بھی کسے کے تیرے زانو
مناظرؔ ہی کی ہے ساری شرارت
غزل میں جو سمائے تیرے زانو
******* |