* جوانی کا حسیں تحفہ ترے پستان لگتے *
عضویاتی غزل
٭……ڈاکٹر مناظر عاشق ہر گانوی
جوانی کا حسیں تحفہ ترے پستان لگتے ہیں
محبت ہی کا اک نغمہ ترے پستان لگتے ہیں
بہر صورت گناہوں کو اماں حاصل وہیں پر ہے
جہاں ایماں پہ ہو خطرہ ترے پستان لگتے ہیں
کسی کو بھی یہ زیر دام آسانی سے لے آئیں
ہوس کاروں کا سرمایہ ترے پستان لگتے ہیں
یہیں پر گیان اور عرفان بھی ہے صوفی سنتوں کا
جہاں بارش میں گھر جلتا ترے پستان لگتے ہیں
اجنتا یا ایلورا کے جو دیکھا نقشِ سنگیں کو
گماں مجھ کوہوا ایسا ترے پستان لگتے ہیں
پشیماں نیک بندوں میں تو یہ ہوتے رہے اکثر
مگر ان کے لئے فتنہ ترے پستان لگتے ہیں
ترے عاشق بہت اچھی طرح واقف ہے منزل سے
کہ آگے بڑھنے کا رستہ ترے پستان لگتے ہیں
******* |