* خاک ہوں پر سب خبر رکھتا ہوں میں *
منورؔ احمد کنڈے، ٹیلفورڈ، انگلینڈ
تصویرِ بشر
خاک ہوں پر سب خبر رکھتا ہوں میں
اے رفیقو مال و زر رکھتا ہوں میں
میرے ہاتھوں میں بھی ہے طاقت بہت
میرے سِکّوں میں بھی ہے قوت بہت
نام سے میرے بھی ڈر سکتے ہیں لوگ
تیغ سے میری بھی مر سکتے ہیں لوگ
میں اگر چاہوں تو پھیلا دوں فساد
میں اگر چاہوں تو بڑھ جائے تضاد
ہاتھ سے میرے بھی چل سکتے ہیں تیر
سو بھی سکتا ہے مرا زندہ ضمیر
ظلم مجھ سے بھی کرا سکتا ہے وقت
پھر نگاہوں سے گرا سکتا ہے وقت
میرے اندر بھی ہے اک آتش فشاں
قہر بن کر ہو بھی سکتا ہے عیاں
ایک پل میں عام ہو غارت گری
میں اگر چاہوں تو اغوا ہوں کئی
پھیل جائے زہرِ فتنہ ہر طرف
زندگی بن جائے ظلمت کا ہدف
خواہشوں سے ہے یہ سب ممکن مگر
میں جہاں میں ہوں فقط ادنیٰ بشر
میرے دل میں ہے نہاں خوفِ خدا
روکتا ہے یہ ہی کرنے سے خطا
میں محمدؐ کے غلاموں کا غلام
جِن کی خاکِ پا سے ہی چلتے ہیں کام
روکتے ہیں وہ گناہوں سے مجھے
دور رکھتے ہیں عذابوں سے مجھے
ہے خدا رحمان اور واحد رحیم
کیا بتاؤں میں ہے وہ کتنا عظیم
ہر برائی سے بچاتا ہے مجھے
راستہ حق کا دکھاتا ہے مجھے
ٹھیک ہوں میں، ہے فقط اسکا کرم
وہ ہے اعلیٰ، وہ ہے سب سے محترم
کیا منورؔ کر سکے حمد و ثناء
لفظ وہ لائے کہاں سے اے خدا !
***** |